حضرت عبداللہ ابن مبارک رحمة اللہ علیہ بہت بڑے محدث ہیں ایک مرتبہ حج کو تشریف لے گئے مقام ابراہیم پر بیٹھے ہوئے تھے کہ نیند آگئی خواب میں حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ رحمة اللہ علیہ اگر تیرا بغداد کو جانا ہوا تو وہاں پر اس نام کا مجوسی ہے جس کی عمر 140 سال ہے‘ آنکھوں کے پپوٹے بھی نیچے گررہے ہیں جس کو اس نے دھاگے سے اوپر باندھا ہوا ہے اور اس کی شکل بھی دکھائی دی کہ یہ اس کی شکل ہے اور یہ فرمایا اس کو جاکر میرا سلام کہنا اور یہ کہ جنت میں اس کا مکان میرے محل کے ساتھ ہوگا اور یہ فرمایا کہ یہ بات تمہیں میں کہہ رہا ہوں‘ شیطان میری شکل میں نہیں آسکتا۔ حضرت عبداللہ ابن مبارک رحمة اللہ علیہ سوچنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی دلیل پوچھوں کہ آنکھ کھل گئی اب خواب کے متعلق بڑی بے چینی اور اضطراب شروع ہوگیا پھر آنکھ لگ گئی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی ارشاد فرمایا کہ فلاں مجوسی کو جاکر میرا سلام کہنا اور یہ بھی بتا دیں کہ جنت میں اس کامکان میرے محل کے ساتھ ہوگا اس کا نام اور شکل بھی دکھائی۔ حضرت عبداللہ مبارک پھر سوچنے لگے کہ میں کوئی دلیل پوچھوں پھر آنکھ کھل گئی۔ پھر پریشانی اور اضطراب کہ یہ کیا معاملہ ہے۔ تیسری مرتبہ پھر آنکھ لگ گئی پھر دیدار رسول صلی اللہ علیہ وسلم نصیب ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی بات ارشاد فرمائی آخر میں میں نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر وہ کوئی دلیل مانگے تو میں کیا کہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ اپنے مبارک ہاتھ میں لے کر دبایا اور چوما اور ارشاد فرمایا اگر وہ تجھ سے دلیل مانگے تو اپنا ہاتھ اس کے چہرے پر پھیر دینا۔
حضرت عبداللہ ابن مبارک رحمة اللہ علیہ بغداد تشریف لے گئے اس مجوسی کا پتا کیا وہ مجوسی اس علاقے کا بڑا رئیس تھا اس کے گھر پر پہنچے بہت سارے اس کے خادم تھے نوکر چاکر تھے‘ دروازہ کھٹکھٹایا اسی مجوسی سے ملاقات ہوئی آپ رحمة اللہ علیہ نے فرمایا میں تجھ سے علیحدگی میں بات کرنا چاہتا ہوں اس نے سب نوکروں کو الگ کردیا۔ دونوجوان اس کے ساتھ پھر بھی کھڑے رہے وہ کہنے لگا یہ میرے بیٹے ہیں یہ ہر وقت میری خدمت پر مامور رہتے ہیں یہ اس وقت بھی میرے ساتھ رہیں گے ہماری بات نہیں سن سکیں گے۔ حضرت عبداللہ رحمة اللہ علیہ نے فرمایا تو مجھے اپنی کوئی نیکی بتا اس نے اپنے مذہب کے لحاظ سے عبادات کی نیکیاں بتائیں۔ آپ نے فرمایا یہ نیکیاں تجھے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب نہیں کرسکتیں اور کوئی نیکی بتا پھر سخاوت کی نیکیاں سنائیں اس پر بھی آپ نے فرمایا کہ یہ نیکیاں ایسی نہیں ہیں جو تجھے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کرسکیں۔
پھر آپ رحمة اللہ علیہ نے اپنا خواب اس کو سنایا اس پر اس نے کہا ہاں مجھے ایک بات یاد آگئی ایک مرتبہ میں نے اپنے بیٹے کی شادی کے موقع پر دعوت ولیمہ میں سارے شہر کے تمام مذاہب کے لوگوں کو دعوت پر بلایا اور ان کو کہا کہ اپنے مذاہب کے مطابق جو تمہارا دل چاہے پکائو اور کھائو۔ خوب کھانا پکانا ہوا شہر کے لوگ بڑے خوش ہوئے‘ خوب خوشیاں ہوئیں آدھی رات کو میں اپنے محل میں بے چینی کے عالم ادھر اُدھر ٹہل رہا تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی میں نے دروازہ کھولا تو دروازے پر ایک عورت کھڑی تھی میں نے پوچھا کیا بات ہے کہنے لگی میں آگ لینے آئی ہوں میں نے اس کو آگ دیدی وہ چلی گئی‘ تھوڑی دیر بعد پھر دستک ہوئی میں نے دروازہ کھولا پھر وہی عورت میں نے پوچھا کیا بات ہے اس نے کہاوہ آگ بجھ گئی اس لیے آگ لینے آئی ہوں میں نے اس کو پھر آگ دیدی وہ چلی گئی‘ تیسری مرتبہ پھر دستک ہوئی میں نے دروازہ کھولا تو وہی بڑھیا تھی وہ اندر آگئی اور میرے پاس بیٹھ گئی اور کہنے لگی ہم شریف لوگ ہیں میری دو نوجوان بیٹیاں ہیں گھر میں کھانے کو کچھ نہیں آج تمہارے گھر میں سارے شہر کی دعوت تھی مجھے انہوں نے کہا بھی کہ تمہارے گھر میں کچھ لادوں میری طبیعت نے سوال گوارہ نہ کیا ان کو بھوک نے بہت ستایا مجھ سے ان کی یہ حالت دیکھی نہ گئی تو مجبور ہوکر تمہارے دروازہ پر آگئی لیکن جب تم نے پوچھا کہ کیا بات ہے پھر بھی کہنے کو جی نہ چاہا میں نے کہہ دیا آگ لینے آئی ہوں پھر ان کی حالت زیادہ خراب ہوگئی تو مجبور ہوکر دوبارہ آئی لیکن پھر مانگنے کا حوصلہ نہ ہوا تو پھر آگ ہی کہا اب وہ بالکل ہی بھوک سے بے تاب ہوکر اوندھے منہ گرگئیں تو میں تیسری مرتبہ آنے پر مجبور ہوگئی ۔وہ مجوسی کہنے لگا میں اس کی بات سن کر پریشان ہوگیا میں نے جلدی سے کھانے کا سامان اکٹھا کیا اور بڑھیا کو دیا لیکن اس سے اٹھایا نہ گیا تو میں خود اسے اپنے سر پر اٹھا کر اس کے گھر لے گیا۔ اس نے مجھے دعا دی کہ اللہ تجھے ایمان کی دولت سے نوازے میں اس بڑھیا کو لے کر واپس مکان پر آیا اور ریشمی لباس قیمتی کپڑے سونا ہیرے جواہرات وغیرہ سامان باندھ کر اس کو دیا لیکن وہ اس سے اٹھایا نہ گیا تو میں نے اپنے سر پر اٹھایا تو میں پسینہ پسینہ ہوگیا اور اس کے گھر پہنچا دیا اس بڑھیا نے پھر دعا دی کہ اللہ جنت میں تیرا مکان میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بنادے اور تیری جوانی لوٹا دے پھر اس مجوسی نے عبداللہ ابن مبارک رحمة اللہ علیہ سے اس کی دلیل مانگی تو آپ رحمة اللہ علیہ نے اپنا ہاتھ اس کے چہرے پر پھیر دیا۔ ہاتھ پھرتے ہی اس کا چہرہ روشن ہوگیا اور پچیس سے تیس سال کا جوان معلوم ہونے لگا اس پر وہ مسلمان ہوگیا۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 307
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں